Tuesday, September 27, 2011

::::|| VU ||:::: توحید باری تعالیٰ


توحید باری تعالیٰ

الحمد ﷲ رب العالمین والعاقبة للمتقین ولا عدوان الاعلی الظالمین والصلوة والسلام علی سید المرسلین و علی الہ و صحبہ اجمعین اما بعد

توحید باری تعالیٰ ہی ایسا مسئلہ ہے جسے سمجھانے کے لئے تمام انبیائے کرام علیہم السلام کی بعثت ہوئی، فرمایا:

ولقد بعثنا فی کل امة رسولاً ان اعبدوا اﷲ واجتنبوا الطاغوت

''ہم نے ہر اُمت میں ایک رسول بھیج دیا اور اس کے ذریعہ سے سب کو خبردار کر دیا کہ اللہ کی بندگی کرو اور طاغوت کی بندگی سے بچو''۔  (النحل:٣٦ )۔

اسی دعوت کو عام کرنے کے لئے کتب اور صحیفے نازل ہوئے اور سب سے آخری رسول سیدنا محمد رسول اللہ پر آخری کتاب قرآن کریم نازل ہوا۔ جس کا مقصد وحید بھی یہی ہے کہ دعوتِ توحید کو پھلایا اور عام کیا جائے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

ھذا بلاغ الناس ولینذروا ولیعلموا انما ھو الہ واحد و لیذکر اولو الالباب

یہ ایک پیغام ہے سب انسانوں کے لئے اور بھیجا گیا ہے اس لئے کہ انسانوں کو اس کے ذریعہ سے خبردار کر دیا جائے اور وہ جان لیں کہ حقیقت میں معبودِ برحق ایک ہی ہے اور جو عقل رکھتے ہیں وہ ہوش میں آجائیں۔

انبیائے کرام علیہم السلام کو بھی جو بڑی بڑی تکلیفوں اور مصیبتوں سے دوچار ہونا پڑا اس کا سبب بھی یہی دعوتِ توحید تھی۔ فرمانِ الٰہی ہے:

کذالک ما اتی الذین من قبلھم من رسول الا قالوا ساحرا و مجنون

یونہی ہوتا رہا ہے اُن سے پہلے کی قوموں کے پاس بھی کوئی رسول ایسا نہیں آیا جسے انہوں نے یہ نہ کہا ہو کہ یہ جادوگر ہے یا مجنون۔

یہی سلوک رسول اکرم کے ساتھ بھی روا رکھا گیا، ارشادِ الٰہی ہے:

و قال الکفرون ھذا سحر کذاب اجعل الالھة الھا واحد ان ھذا لشٔ عجاب وانطلق الملا منھم ان امشوا و اصبروا علی الھتکم ان ھذا لشی یراد ما سمعنا بھذا فی الملة الاخرة ان ھذا الا اختلاق

منکرین کہنے لگے کہ یہ ساحر ہے، سخت جھوٹا ہے کیا اس نے سارے خداؤں کی جگہ بس ایک ہی معبود بنا ڈالا؟ یہ تو بڑی عجیب بات ہے اور سردارانِ قوم یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ چلو اور ڈٹے رہو اپنے معبودوں کی عبادت پر، یہ بات تو کسی اور غرض سے کہی جا رہی ہے یہ بات ہم نے زمانہ قریب کی ملت میں کسی سے نہیں سنی۔ یہ کچھ نہیں ہے مگر ایک من گھڑت بات۔ (ص:٤ تا ٧

توحید ہی سے عمل صالح کی طرف رغبت ہوتی ہے کیونکہ ایک اللہ پر ایمان رکھنے سے دوسروں کا خوف دِل سے نکل جاتا ہے اور جن سے اُمیدیں وابستہ تھیں وہ ختم ہو جاتی ہیں پھر یہ دو یعنی وجہیں خوف اور اُمید عمل صالح کے لئے دل میں رغبت اور میلان پیدا کرتی ہیں اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کو صحیح طور پر نہیں جانتے جس طرح کہ خود اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اپنے رسول مقبول صلی اللہ وسلمکی زبانی اپنی شان بیان فرمائی ہے، وہ دراصل اللہ تعالیٰ اور اس کے غیر میں کوئی فرق اور امتیاز نہیں کر سکتے ہیں۔ اسی طرح غیراللہ کو مددگار یا مشکل کشا جاننے والے، یا ان کے توسل سے نجات یا حاجت روائی یا ان امراض سے شفاء حاصل کرنے کا عقیدہ رکھنے والے اللہ تعالیٰ سے بالکل بے خوف ہوتے ہیں۔ ان کو اپنے بناوٹی معبودوں یا وسیلوں کا خیال رہتا ہے، وہ اُن ہی کی بددعا سے ڈرتے اور ان کی سفارش کے اُمیدوار رہتے ہیں۔ اسی طرح ان کے لئے گناہوں اور برائیوں کادروازہ کھلا رہتا ہے اور ان کے پاؤں راہِ حق سے پھسلتے رہتے ہیں۔ توحید ہی ایک ایسی چیز ہے جس کی بدولت ایک مومن نیکی، عمل صالح، اخلاق حسنہ، ایمانداری اور راست بازی پر قائم رہ سکتا ہے۔ اللہ کریم کا ارشاد ہے:

فمن یکفر بالطاغوت ویؤمن باﷲ فقد استمسک بالعروة الوثقی لانفصام لھا

اور جو کوئی طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آیا اس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں۔ (البقرة:٢٥٦

بلکہ اسی توحید سے انسانیت کا نظام برقرار رہ سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

لا تعبدوا الا ایاہ ذالک الدین القیم ولکن اکثر الناس لا یعلمون

اس کا حکم ہے کہ خود اس کے سوا تم کسی کی بندگی نہ کرو۔ یہی ٹھیک سیدھا طریق زندگی ہے مگر اکثر لوگ جانتے ہی نہیں۔

اور اسی سے اُمت کے درمیان اتحاد و اتفاق قائم رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

شرع لکم من الدین ما وصی بہ نوحا والذی اوحینا الیک و ما وصینا بہ ابراھیم و موسی و عیسی ان اقیموا الدین لا تتفرقوا فیہ کبر علی المشرکین ما تدعوھم الیہ

اس نے تمہارے لئے دین کا وہی طریقہ مقرر کیا ہے جس کا حکم اس نے نوح کو دیا تھا اور جسے (اے محمداب تمہاری طرف ہم نے وحی کے ذریعے سے بھیجا ہے اور جس کی ہدایت ہم ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام کو دے چکے ہیں اس تاکید کے ساتھ کہ قائم کرو اس دین کو اس میں متفرق نہ ہو جاؤ۔ یہی بات ان مشرکین کو سخت ناگوار ہوئی ہے۔

توحید ہی کی بدولت آپس میں بگڑے ہوئے دل ملیں گے، بغض، حسد اور کینہ سے صاف ہوں گے جیسا کہ فرمایا:

قد کانت لکم اسوة حسنة فی ابراھیم والذین معہ اذ قالوا لقومھم انا براؤاء منکم و مما تعبدون من دون اﷲ کفرنا بکم و بدا بیننا و بینکم العداوة والبغضاء ابدا حتی تومنوا باﷲ وحدہ

تم لوگوں کے لئے ابراہیم اور اس کے ساتھیوں میں ایک اچھا نمونہ ہے کہ انہوں نے اپنی قوم سے صاف کہہ دیا، ہم تم سے اور تمہارے ان معبودوں سے جن کو تم اللہ کو چھوڑ کر پوجتے ہو قطعی بیزار ہیں۔ ہم نے تم سے کفر کیا اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لئے عداوت ہو گئی اور بیر پڑ گیا جب تک تم اللہ واحد پر ایمان نہ لاؤ۔

توحید کی طرف دعوت دینا رسول اللہ صلی اللیہ وسلم کے متبعین کا شیوہ ہے جو کہ دعوت و تبلیغ میں ان کے سچے جانشین ہیں جیسا کہ ارشاد ہے:

قل ھذہ سبیلی ادعوا الی اﷲ علی بصیرة انا و من اتبعنی و سبحان اﷲ و ما انا من المشرکین

آپ ان سے صاف کہہ دیجئے کہ میرا راستہ تو یہ ہے کہ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں۔ میں خود بھی پوری روشنی میں اپنا راستہ دیکھ رہا ہوں اور میرے ساتھی بھی۔ اور اللہ پاک ہے اور شرک کرنے والوں سے میرا کوئی واسطہ نہیں۔

توحید کی حقانیت جب لوگوں کے دلوں میں بیٹھنے لگی تو ہر آنے والی مصیبت ان کے لئے سہل ہونے لگی۔ سیدنا بلال حبشی کا گرم پتھروں اور کوئلوں پر احد احد پکارنا، سیدنا خبیب جہنی کا شہادت سے قبل دو رَکعت پڑھنے کی اجازت طلب کرنا، سیدنا خالد بن ولید کا بوقت وفات شہادت کی حسرت میں رونا حالانکہ ان کے جسم کا ہر حصہ اللہ کی راہ میں دشمن کے وار کا نشانہ بن چکا تھا۔ اسی طرح غزوئہ تبوک میں مالی و معاشی مشکلات پر صبر و استقامت سے رہنا، نیز صحابیات کا اپنے بیٹوں کی شہادت پر صبر کرنا بلکہ خوش ہونا اور اس قسم کے بیشمار واقعات جو تاریخ اسلام کے شاہکار ہیں سب اس حقیقت پر دلالت کناں ہیں کہ وہ توحید کو دل کی گہرائیوں سے جان چکے تھے اور اس کی عاقبت محمودہ پر ایمان رکھتے تھے یہی وہ حلاوة الایمان ہے جس کا ذکر صحیحین کی روایات میں موجود ہے کہ وہی شخص ایمان کی لذت کو پا سکتا ہے جو تین صفات کا حامل ہو، ان میں سے ایک صفت یہ ہے

و یکرہ ان یعود فی الکفر بعد ان انقذہ اﷲ منہ کما یکرہ ان یلقی فی النار

جب اللہ نے اس کو کفر کی حالت سے نکال دیا تو وہ اس میں دوبارہ جانے کو اس طرح برا سمجھے جس طرح کہ آگ میں ڈالنے جانے کو برا سمجھتا ہے۔

آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے خصوصی فضل و کرم سے اس سلسلہ کو ہمیشہ قائم رکھے اور اس باغ کو سرسبز و بارونق اور شاداں رکھے اور موحدین کے دل کو شادو آباد رکھے اور تا ابد الاباد توحید کی طرف دعوت کا چرچا باقی رہے۔

اردو ترجمہ مقدمہ:  فتح المجید ۔ھدایۃ المستفید

--

Remember Me In Prayers

Aadi Khan

Subcribe E-Mail Click Here
Subcribe SMS Click Here
Join UOFace Book
Visit Website Click Here


--
For study materials, past papers and assignments,
Join VU School at www.VusCool.com
and www.VUGuys.com
CoooL Virtual University Students Google Group.
To post to this group, send email to coool_vu_students@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/coool_vu_students?hl=en

No comments:

Post a Comment