Tuesday, July 5, 2011

::::|| VU ||:::: For Ur Heart Only






 

 چار سوال چار جواب


اميرالمومنين حضرت عمر رضي اللہ عنہ اکثر اوقات حضرت عبداللہ بن عباس رضي اللہ عنہ سے مسلئے پوچھتے رہتے تھے۔ حضرت عبداللہ رضي اللہ عنہ بن عباس رضي اللہ عنہ کو حضور اکرم صلي اللہ عليہ وسلم کي دعا تھي۔ حضور صلي اللہ عليہ وسلم نے باري تعاليٰ کے حضور دعا فرمائي تھي کہ الٰہي عبداللہ رضي اللہ عنہ بن عباس رضي اللہ عنہ کو کتاب اور حکمت سکھا دے۔اس دعا کي بدولت حضرت عبداللہ رضي اللہ عنہ کي علمي معلومات بہت وسيع تھيں۔
ايک دفعہ ايک نصراني بادشاہ نے چند سوالات لکھ کر حضرت عمر رضي اللہ عنہ کے پاس بھيجے۔ ان کے جوابات آسماني کتابوں کي رو سے دينے کا مطالبہ کيا۔ سوالات درج ذيل ہيں:۔

پہلا سوال
ايک ماں کے شکم سے دو بچے ايک دن ايک ہي وقت پيد اہوئے۔ پھر دونوں کا انتقال بھي ايک ہي دن ہوا۔ ايک بھائي کي عمر سو سال بڑي اور دوسرے کي سوسال چھوٹي ہوئي۔ يہ کون تھے؟ اور ايسا کس طرح ہوا؟

دوسرا سوال
وہ کونسي زمين ہے کہ جہاں ابتدائے پيدائش سے قيامت تک صرف ايک دفعہ سورج کي کرنيں لگيں' نہ پہلے کبھي لگي تھيں نہ آئندہ کبھي لگيں گي۔

تيسرا سوال
وہ کونسا قيدي ہے جس کي قيد خانہ ميں سانس لينے کي اجازت نہيں اور وہ بغير سانس ليے زندہ رہتا ہے۔

چوتھا سوال
وہ کونسي قبر ہے جس کا مردہ بھي زندہ اور قبر بھي زندہ اور قبر اپنے مدفون کو سير کراتي پھرتي تھي۔ پھر وہ مردہ قبر سے باہر نکل کر کچھ عرصہ زندہ رہ کر وفات پايا۔حضرت عمر رضي اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضي اللہ عنہ کو بلايا اور فرمايا کہ ان سوالات کے جوابات لکھ ديں۔ حضرت عبداللہ رضي اللہ عنہ نے قلم برداشتہ جواب تحرير فرماديا۔

پہلاجواب
جو دونوں بھائي ايک دن ايک ہي وقت پيدا ہوئے اور دونوں کي وفات بھي ايک ہي دن ہوئي اور ان کي عمر ميں سو سال کا فرق۔ يہ بھائي حضرت عزير عليہ السلام اور حضرت عزير عليہ السلام تھے۔ يہ دونوں بھائي ايک دن ايک ہي وقت ماں کے بطن سے پيدا ہوئے ان دونوں کي وفات بھي ايک ہي دن ہوئي۔ ليکن بيچ ميں حضرت عزير عليہ السلام کو اپني قدرت کاملہ دکھانے کيلئے پورے سو سال مارے رکھا۔ سو سال موت کے بعد اللہ تعاليٰ نے زندگي بخشي۔ سورہ آل عمران ميں يہ ذکر موجود ہے۔ "وہ گھر گئے پھر کچھ عرصہ مزيد زندہ رہ کر رحلت فرمائي۔" دونوں بھائيوں کي وفات بھي ايک دن ہوئي۔ اس ليے حضرت عزير عليہ السلام کي عمر اپنے بھائي سے چھوٹي ہوئي اور حضرت عزير عليہ السلام کي عمر سو سال بڑي ہوئي۔

دوسرا جواب
وہ زمين سمندر کي کھاڑي قلزم کي تہہ ہے کہ جہاں فرعون مردود غرق ہوا تھا۔ حضرت موسيٰ عليہ السلام کے معجزے سے دريا خشک ہوا تھا۔ حکم الٰہي سے سورج نے بہت جلد سکھايا۔ حضرت موسيٰ عليہ السلام مع اپني قوم بني اسرائيل پار چلے گئے اور جب فرعون اور اس کا لشکر داخل ہوا تو وہ غرق ہوگيا اس زمين پر سورج ايک دفعہ لگا پھر قيامت تک بھي نہ لگے گا۔

تيسرا جواب
جس قيدي کو قيدخانہ ميں سانس لينے کي اجازت نہيں اور وہ بغير سانس ليے زندہ رہتا ہے وہ بچہ ہے جو اپني ماں کے شکم ميں قيد ہے۔ خداوند تعاليٰ نے اس کے سانس لينے کا ذکر نہيں کيا اور نہ وہ سانس ليتا ہے۔

چوتھا جواب
وہ قبر جس کا مردہ بھي زندہ اور قبر بھي زندہ۔ وہ مردہ حضرت يونس عليہ السلام تھے اور ان کي قبر مچھلي تھي جو ان کو پيٹ ميں رکھے جگہ جگہ پھرتي تھي يعني سير کراتي تھي۔ حضرت يونس عليہ السلام اللہ کے حکم سے مچھلي کے پيٹ سے باہر آکر عرصہ تک حيات رہے پھر وفات پائي۔
٭٭٭٭٭






"I'm not Miles away, Just a 'mail' away"


----
Fun & Info @ Keralites.net
apni taqdeer mai tau kuch aisy he silsily likhy hain WASSI
koi apna kar bhool gaya , kisi ny bhool kar apna lia..


--
For study materials, past papers and assignments,
Join VU School at www.VusCool.com
and www.VUGuys.com
CoooL Virtual University Students Google Group.
To post to this group, send email to coool_vu_students@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/coool_vu_students?hl=en

No comments:

Post a Comment