Wednesday, February 29, 2012

::::|| VU ||:::: Think ??? ???? ???? ?? ???? ? ? ? ???? ??????? ?? ????

ایک ایسے  ملک میں جہاں انسانوں کو بھیڑ بکریوں کے ریوڑ کے طور پر غلام بنا کر رکھا گیا ہو۔۔اور انتخابات کے دن اُنہیں ہانک کر "پولنگ اسٹیشن" پہنچایا جاتا ہو اور وہ بس "ٹھپہ"لگانے کے کام آتے ہوں ، اور یہی ان بیچاروں کا کل مصرف ہو۔۔وہاں کیا انتخابات کا یہ نظام کبھی کسی "تبدیلی" کا عنوان بن سکتا ہے۔۔یقیناً نہیں ، یہاں اب "بتوں" نے ہی جیتنا ہے جن کے یہ کمی کمین عوام غلام ہیں۔۔جاگیردار، وڈیرے،خوانین،سردار، سرمایہ دار اور خونی فاشسٹ۔۔جہاں ملک کے لوگوں کوeducateنہیں بلکہ64سالوں سےdis-educateکیا گیا ہو، قصداً اور منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہو، کیا موجودہ" انتخابی نظام" وہاں کوئی تبدیلی پیدا کر سکتا ہے۔۔یقیناً نہیں۔۔اس کا  حل انتخابی نظام میں تبدیلی ہے۔۔ایسے ملک میں "متناسب نمائندگیproportional representation" کا نظام افراد اور شخصیتوں کا قلع قمع کرسکتا ہے۔۔اس نظام میں لوگ شخصیتوں کو ووٹ نہیں ڈالتے، پارٹی اور پارٹی پروگرام کو ووٹ دیتے ہیں۔۔کیا یہ کوئی نئی بات ہے۔۔یقیناً نہیں۔۔پھر اس پر بات کیوں نہیں ہوتی، کیوں نہیں ہوئی۔۔بات یہ ہے کہ ملک کا نظام پریس و میڈیا مالکان کے تعاون سے اسلام سے دور، عوام کو محروم در محروم اور جمے ہوئے نظام ظلم کو بچانے پر جمائے رکھنے پر کمر بستہ ہے۔۔آئیے قوم کو بیدار کریں ، ان کی تربیت کریں، انہیں منظم کریں۔۔ورنہ اپنے بچوں کو تازہ و توانا غلامی میں دے کر رخصت ہونے کی تیاری کریں۔۔۔فیصلہ آپ کا ہی ہوگا۔۔۔

Thanks
Best Regards,
Dr. Muhammad Kashif Mahmood.
MD / FP

Al-Mustafa Medicare
E-mail address:
dr.mkm12@gmail.com
Mobile # +0092-308-7640486.

 

No comments:

Post a Comment