Wednesday, September 28, 2011

::::|| VU ||:::: امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اﷲ


امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اﷲ

آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے علامات قیامت میں سے ايک علامت يہ ذکر فرمائی کہ " اس امت کے پچھلے لوگ اگلے لوگوں پر لعن طعن کریں گے "

(محمد بن عیسی بن سورة الترمذی۔ جامع الترمذی ج2ص44)

اس دور پر فتن میں جہاں حضور علیہ الصلوة السلام کی ذکر کردہ دوسری علامات کا ظہور ہو رہا ہے، وہیں اس علامت کا بھی پوری طرح ظہور ہو ہا ہے۔  مادرپدر آذار لوگ جو دین سے بے بہرہ اور دینی اقدار سے ناآشنا ہیں وہ اپنے مذموم مقاصد کی راہ میں جس ہستی کو اپنے خلاف پاتے ہیں اس پر کھل کر تنقید اور طعن تشنیع کرتے ہیں اور اس میں کسی کے مرتبہ و مقام کا لحاظ نہیں کرتے، انبیا کرام ہوں یا صحابہ کرام، خلفا راشدین ہو یا اہل بیت عظام، تابعین وتبع تابعین ہوں یا ائمہ مجتہدین، اولیا ءکرام ہو یا علماء دین، اس دور میں ان محترم شخصیات میں سے کوئی بھی تنقید سے بچا ہوا نہیں، دشمنان دین اگر يہ طرز عمل اختیار کریں تو ان کا کیا گلہ شکوہ، حیرت و استعجاب کامقام تو يہ ہے کہ آجکل تنقید کا عمل وہ لوگ کر رہے ہیں جو اپنے آپ کو دیندار، بلکہ اشاعت دین کا بلا شرکت غیرے ٹھيکدار سمجھتے ہیں۔

چنانچہ فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث (غیر مقلدین) حضرات جو تنہا اپنے آپ کو قرآن وحدیث پر عامل اور تنہا خود کوقرآن وحدیث کی تبلیغ واشاعت کرنے والا سمجھتے ہیں، ان کا يہ حال ہے کہ ان کی تقریر وتحریر میں بے دھڑک اسلاف پر تنقید اور ايمہ مجتہدین کی تذلیل و تضحیک ہوتی ہے،حتی کہ اس تنقید سے صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کا دامن بھی محفوظ نہیں رہتا، حد يہ ہے کہ تنقید کے اس عمل میں غیرمقلدین کے چھوٹے ،بڑوں سے چار قدم آگے ہیں۔

آنکہ پدر نہ کرو پسر تمام کند

وہ محترم شخصیات جن پر آج کل تنقید کا بازار گرم ہے ان میں سے ايک حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اﷲ ہیں ۔ نہ جانے غیر مقلدین کو حضرت امام صاحب سے کا ہے کاہے بیر ہے کا ان کا چھوٹا بڑا حضرت امام صاحب کی ذات میں کیڑے نکالنے اور ان کی توہین و تنقیص کرنے میں مشغول ہے، حیران کن بات يہ ہے کہ تخطئہ امام عالی مقام میں اگر نہیں شیعوں سے مدد لینے کی ضرورت پڑتی ہے تو اس سے بھی گریز نہیں کرتے،جیسا کہ اس کی شکایت حضرت شاہ اسحق صاحب رحمہ اﷲ کے شاگرد اور خلیفہ حضرت قاری عبد الرحمن پانی پتی مرحوم نے کی ہے ۔ موصوف لکھتے ہیں۔

مولوی نذیر حسین صاحب نے سید محمد مجتہد شیعہ سے بذریعہ خطوط مطاعن ابو حنیفہ کے طلب کئے اورہمت آپ کی طرف مطاعن ائمہ فقہا اور تجہیلات صحابہ کے مصروف ہے " (عبدا لرحمن پانی پتی قاری۔ کشف الحجاب ص9)

غیر مقلدین حضرات کا يہ جارحانہ بلکہ گستاخانہ انداز ایسا ہے جس سے پرائے تو پرائے ان کے بعض معتدل مزاج بزرگ بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔اور انہوں نے ان لوگوں کے اس طرز عمل پر اظہار افسوس کیا۔

چنانچہ مشہور مورخ اسحق بھٹی صاحب مولانا داود غزنوی مرحوم کے تذکرہ میں تحریر فرماتے ہیں۔

ايک دن میں ان کی خدمت میں حاضر تھا کہ جماعت اہلحدیث کی تنظیم سے متعلق گفتگو شروع ہوئی، بڑے درد ناک لہجے میں فرمایا:

مولوی اسحق! جماعت اہلحدیث کو حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کی روحانی بددعا لے کر بیٹھ گئی ہے، ہر شخص ابو حنیفہ ابو حنیفہ کہہ رہا ہے، کوئی بہت ہی عزت کرتا ہے تو امام ابو حنیفہ کہہ دتیا ہے،پھر ان کے بارے میں ان کی تحقیق يہ ہے کہ وہ تین حدیثیں جانتے تھے، یا زیادہ سے زیادہ گیارہ اگر کوئی بڑا احسان کرے تو وہ سترہ حدیثوں کا عالم گردانتا ہے، جولوگ اتنے جلیل القدر امام کے بارے میں يہ نقطہ نظر رکھتے ہوں ان میں اتحاد ويک جہتی کیوں کر پیدا ہو سکتی ہے۔

یا غربتہ العلم انما اشکو بثی وحزنی الی اﷲ

حضرت مولانا دجود غزنوی رحمہ اﷲ علیہ، ترتیب و تحریر ابوبکر غزنوی ص136)

ايک موقعہ پر آپ نے فرمایا:

دوسرے لوگوں کی شکایت کہ اہل حدیث حضرات ائمہ اربعہ کی توہین کرتے ہیں بلاوجہ نہیں ہے اور میں ديکھ رہا ہوں کہ ہمارے حلقہ میں عوام اس گمراہی میں مبتلا ہو رہے ہی اور ائمہ کرام کے اقوال کا تذکرہ حقارت کے ساتھ بھی کر جاتے ہیں، يہ رجحان سخت گمراہ کن اور خطرناک ہے اور ہمیں سختی کے ساتھ اس کو روکنے کی کوشش کرنی چاہيے"

حضرت مولانا دجود غزنوی رحمہ اﷲ علیہ، ترتیب و تحریر ابوبکر غزنوی ص87)

امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اﷲ

امام صاحب کے پوتے نے اپنے دادا کا شجرہ یوں بیان کیا " اسماعیل بن حماد بن نعمان بن ثابت بن المر زبان " آپ فارسی النسل ہیں آپ کی پیدائش کوفہ میں 80ھ میں ہوئی جبکہ وفات 150ھ میں بغداد میں ہوئی - " کوفہ شہر امير المومنین حضرت عمر رضی الله عنہ کے حکم سے 17ھ میں تعمیر کیا گیا آپ رضی الله عنہ نے حضرت عمار بن یاسررضی الله عنہ کو وہاں کا حاکم اور حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنہ کو وہاں کا مفتی بنا کر بھیجا آپ کی محنت سے چار ہزار علماء محدثین پیدا ہوئے .حضرت علی رضی الله عنہ جب کوفہ شہر تشریف لائے تو فرمایا " الله پاک ابن مسعود رضی الله عنہ کا بلا کرے انہوں نے بستی کو علم سے بھر دیا " ابن عمر رضی الله عنہ صاحب المغازی شعبی کے متعلق فرماتے ہیں "میں نبی صلی الله علیہ وسلم جنگوں میں شریک رہا مگر علم ان کو زیادہ ہے " ابراہیم النخعی اپنے وقت کے وہ عالم تھے جو اہل بصرہ - شام اور حجاز میں سب سے افضل سمجھے گئے ہزر معاذ بن جبل رضی الله عنہ نے اپنے شاگرد حضرت عمرو بن میمون رضی الله عنہ کو علم کے حصول کے لئے ابن مسعود رضی الله عنہ کے پاس کوفہ بھیجا علامہ سیوطی رحمہ اﷲ کے قول کے مطابق مصر میں آنے والے صحابہ کی تعداد تین سو ہے مگر کوفہ میں پندرہ سو صحابہ آباد رھے جن ستر صحابہ بدری تھے حضرت علی رضی الله عنہ نے قاضی شریج کے متعلق حکم فرمایا اٹھو اور فیصلہ کرو تم اہل عرب میں سب سے بڑھے قاضی ہو- صحابہ کی موجودگی میں یھاں کے تینتیس حضرات صاحب فتویٰ سمجھے جاتے تھے- انس بن سرین رحمہ اﷲ نقل فرماتے ہیں کہ کوفہ میں چار سو فقہاء اور چار ہزار محدثین تھے -امام بخاری رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں شمار نہیں کر سکتا کہ حدیث کے حصول کے لئے میں کتنی بار کوفہ گیا امام ترمذی رحمہ اﷲ نے فقہ کے ہر باب میں اہل کوفہ کا مذھب نقل کیا ہے

" نتیجہ " مدینہ اگر مہبط وحی تھا تو کوفی مسکن فقہاء و محدثین بنا "

علامہ ابن خلکان کے مطابق امام صاحب نے چار صحابہ مالک رضی الله عنہم کو دیکھا ہے

کوفہ میں حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ

عبد الله بن ابی اوفی کو مدینہ میں

حضرت سہل بن سعدی کو

اور مکہ میں ابو طفیل عامربن واثلہ رضی الله کو

امام صاحب خوش رو ، خوش لباس خوش مجلس کریم النفس ، شیریں گفتار اور قادر الکلام تھے خوشبو اس قدر استعمال کرتے تھے کہ نقل صلی الله علیہ وسلم حرکت اندازہ خوشبو سے ہوتا تھا

خلیفہ وقت کے پوچھنے پر امام صاحب نے رحمہ اﷲ نے فرمایا میں نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ ، علی بن ابی طالب رضی الله عنہ ، عبد الله بن مسعود رضی اللّہ عنہ ، عبد الله بن عباس رضی الله عنہ اور ان کے شاگردوں کا علم پایا

امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اﷲ اکابر امت کی نظر میں

قارئین کرام!

حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ وہ جلیل القدر اورعظیم المرتبت ہستی ہیں،جن کی جلالت شان، امامت وفقاہت، اور فضل وکمال کو بڑے بڑے اساطین علم وفضل اور کبار فقہاء ومحدثین نے تسلیم کیا ہے۔ ہم تبرکا چند اکابر ائمہ کے اقول ذکر کرتے ہیں تاکہ قارئین کرام کو اندازہ ہو سکے کہ اکابر علماءامت جس ہستی کے بارے میں يہ رائے رکھتے ہیں اس ہستی کے ساتھ لا مذہب غیر مقلدین کا کیا رويہ ہے۔

حضرت عبد اﷲ بن مبارک رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں حضرت امام مالک رحمہ اﷲ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ايک بزرگ آئے،جب وہ اٹھ کر چلے گئے تو حضرت امام مالک رحمہ اﷲ نے فرمایا جاتنے ہو يہ کون تھے؟ حاضرین نے عرض کیا کہ نہیں (اور میں انہیں پہچان چکا تھا) فرمانے لگے۔

"يہ ابو حنیفہ رحمہ اﷲ ہیں عراق کے رہنے والے، اگر يہ کہہ دیں کہ یہ ستون سونے کا ہے تو ویسا ہی نکل آئے انہیں فقہ میں ایسی توفیق دی گئی ہے کہ اس فن میں انہیں ذرا مشقت نہیں ہوتی"

(حسین بن علی الصیمری: المحدث ۔ اخبار ابی حنیفة و اصحاب ص74)

حضرت امام شافعی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں

"جو شخص فقہ حاصل کرنا چاہتا ہے وہ امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ اور ان کے اصحاب کو لازم پکڑے کیونکہ تمام لوگ فقہ میں امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کے خوشہ چین ہیں۔"

حضرت امام شافعی رحمہ اﷲ يہ بھی فرماتے ہیں

میں نے ابو حنیفہ رحمہ اﷲ سے بڑھ کر کوئی فقیہ نہیں دیکھا"

حضرت ابوبکر مروزی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں ، میں نے حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اﷲ کو يہ فرماتے ہوئے سنا:

"ہمارے نزديک يہ بات ثابت نہیں کہ ابو حنیفہ رحمہ اﷲ نے قرآن کو مخلوق کہا ہے۔"

میں نے عرض کیا کہ الحمد ﷲ، اے عبداﷲ (یہ امام احمد بن حنبل کی کنیت ہے) ان کا علم تو بڑا مقام ہے ، فرمانے لگے:

"سبحان اﷲ وہ تو علم، ورع، زہد، اور عالم آخرت کو اختیار کرنے میں اس مقام پر ہیںجہاں کسی کی رسائی نہیں"

(مناقب الامام ابی حنیفہ ص27 )

حضرت سفیان بن عینیہ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:

"میری آنکھ نے ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کی مثل نہیں ديکھا"

(مناقب الامام ابی حنیفہ ص19)

آپ يہ بھی فرماتے تھے:

علما ءتو يہ تھے ابن عباس رضی اﷲ عنہ اپنے زمانے میں

امام شعبی رحمہ اﷲ اپنے زمانے میں

ابو حنیفہ رحمہ اﷲ اپنے زمانے میں

اور سفیان ثوری رحمہ اﷲ اپنے زمانے میں۔

(اخبار ابی حنیفة واصحابہ ص76)

شیخ الاسلام والمسلمین حضرت یزید بن ہارون رحمہ اﷲ فرماتے ہیں

"ابوحنیفہ رحمہ امیںﷲ پرہیز گار، پاکیزہ صفات، زاہد،عالم،زبان کے سچے، اور اپنے اہل زمانہ میں سب سے بڑے حافظ حدیث تھے۔ میں نے ان کے معاصرین میں سے جتنے لوگوں کو پایا سب کو یہی کہتے سنا کہاس نے ابو حنیفہ رحمہ اﷲ سے بڑھ کر کوئی فقیہ نہیں دےکھا"

(اخبار ابی حنیفة واصحابہ ص36)

امام الجرح والتعدیل حضرت یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:

"واﷲ، ابو حنیفہ رحمہ اﷲ اس امت میں خدا اور اس کے رسول سے جو کچھ وارد ہوا ہے اس کے سب سے بڑے عالم ہیں"

(مقدمہ کتاب التعلیم ص134)

سید الحفاظ حضرت یحییٰ بن معین رحمہ اﷲ سے ايک باران کے شاگرد احمد بن محمد بغدادی نے حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کے متعلق ان کی رائے دریافت کی تو آپ نے فرمایا:

"سراپا عدالت ہیں،ثقہ ہیں ایسے شخص کے بارے میں تمہارا کیا گمان ہے جس کی ابن مبارک رحمہ اﷲ اور وکیع رحمہ اﷲ توثیق کی ہے"

(مناقب ابی حنیفہ ص101)

امام اہل بلخ حضرت خلف بن ایوب رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:

"اﷲ تعالی سے علم حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کو پہنچا،آپ بعد کے آپ کے صحابہ کو، صحابہ کے بعد تابعین کو،پھر تابعین سے امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ اور ان کے اصحاب کو ملا، اس پر چاہے کوئی خوش ہو یا ناراض"

(تاریخ بغداد ۔ج13ص336)

محدث عبداﷲ بن داود الخریبی فرماتے ہیں:

"حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کی عیب گوئی دو آدمیوں میں سے ايک کے سوا کوئی نہیں کرتا، یا جاہل شخص جو آپ کے قول کا درجہ نہیں جانتا یا حاسد جو آپ کے علم سے واقف نہ ہونے کی وجہ سے حسد کرتا ہے"

(اخبار ابی حنیفہ و اصحابہ ص79)

نیز فرماتے ہیں:

"مسلمانو ں پر واجب ہے کہ وہ اپنی نماز میں ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کے لئے دعا کیا کریں۔ کیونکہ انہوں نے حدیث وفقہ کو ان کے لئے محفوظ کیا ہے "

(تاریخ بغداد ۔ج13ص344)

حضرت عبداﷲ بن مبارک رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:

"اگر اﷲ تعالی نے مجھے ابو حنیفہ رحمہ اور سفیان ثوری رحمہ اﷲ سے نہ ملایا ہوتا تو میں بدعتی ہوتا"

مناقب الامام ابی حنیفہ ص18)

علامہ ذہبی رحمہ اﷲ "تذکرة الحفاظ" میں حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کا تدکرہ ان القابات کے ساتھ کرتے ہیں:

ابو حنیفہ رحمہ اﷲ امام اعظم اور عراق کے فقیہ ہیں........ وہ امام، پرہیز گار، عالم باعمل، انتہائی عبادت گزار اور بڑی شان والے تھے"

(تدکرة الحفاظ ج1ص168)

حافظ عمادالدین بن کثیر رحمہ اﷲ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کا تذکرہ ان الفاظ سے کرتے ہیں:

"وہ امام ہیں، عراق کے فقیہ ہیں، ائمہ اسلام اور بڑی شخصیات میں سے ايک شخصیت ہیں ، ارکان علماءمیں سے ايک ہیں،ائمہ اربعہ جن کے مذاہب کی پیروی کی جاتی ہے ان میں سے ايک امام ہیں"

البدایة والنہایة ج10ص107)

حضرت امام ابو حنفیہ رحمہ اﷲ کے متعلق مذکورہ چند اکابر اعلام کے چیدہ چیدہ اقوال نقل کئے گئے ہیں ، ان کے علاوہ اور بہت سے بزرگوں کے اقوال، کتب، تاریخ وتذکرہ میں موجود ہیں۔ جن سے حضرت امام صاحب کی فضلیت و منقبت، عظمت و بزرگی ظاہر ہوتی ہے۔ حضرت امام صاحب کے بارے میں ان اقوال کے موجود ہوتے ہوئے غیر مقلدین کا ان پر طعن وتشنیع کرنا، ان کی عیب جوئی اور عیب گوئی کرنا اپنی عاقبت خراب کرنے کے سوا کچھ نہیں ۔

یحییٰ بن معین رحمہ اﷲ سے پوچھا گیا کیا امام صاحب رحمہ اﷲ ثقہ ہیں آپ نے دوبار فرمایا ثقہ ہیں ، ثقہ ہیں

مورخ ابن خلکان رحمہ اﷲ لکھتے ہیں کی آپ پر قلت عربیت کے سوا کوئی نقطہ چینی نہیں کی گئ (سبحان الله )

حافظ ابن ابی داؤد رحمہ اﷲ فرماتے ہیں امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کے متعلق چہ میگوئیاں کرنے والے دو طرح کے لوگ ہیں ان کی شان سے ناواقف یا ان کے حاسد

ابن مبارک نے سفیان ثوری معین رحمہ اﷲ سے پوچھا ابو حنیفہ معین رحمہ اﷲ غیبت کرنے سے بہت دور رہتے ہیں دشمن ہی کیوں نہ ہو فرمایا ابو حنیفہ رحمہ اﷲ اس سے بالاتر ہیں کہ اپنی نیکیوں پر دشمن کو مسلط کریں –

یہ ایک حقیقت ہے کہ امام صاحب کے شاگردوں کی ان سے روایات کرنے والوں کی اور انہیں ثقہ و معتبر کہنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے بہ نسبت نکتہ چینی کرنے والوں کے

امام اعظم رحمہ اﷲ کا علمی پایہ

شداد بن حکم رحمہ اﷲ فرماتے ہے کہ " ابو حنیفہ سے بڑھ کر میں نے کوئی عالم نہیں دیکھا "

مکی بن ابراہیم رحمہ اﷲ فرماتے ہیں " ابو حنیفہ اپنے زمانے کے سب سے بڑھے عالم تھے

امام وکیع رحمہ اﷲ فرماتے ہے " میں کسی عالم سے نہیں ملا جو ابو حنیفہ سے زیادہ فقیہ ہو اور ان سے بہتر نماز پڑھتا ہو "

نذر بن شامل فرماتے " لوگ علم فقہ سے بے خبر پڑے تھے ابو حنیفہ نے انہیں بیدار کیا "

محدث یحیٰ بن سعید القطان رحمہ اﷲ فرماتے ہیں " ہم الله پاک کے سامنے جھوٹ نہیں بول سکتے واقعی ابو حنیفہ رحمہ اﷲ سے بڑھ کر ہم نے فقہ میں کسی کی بات نہیں سنی اس لئے اکثر اقوال ہم نے ان کے اختیار کر لئے "

امام شافعی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں تمام لوگ فقہ میں ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کے محتاج ہیں "

محدث یحییٰ بن معین رحمہ اﷲ فرماتے ہیں " فقہ تو بس ابو حنیفہ رحمہ اﷲ ہی کی ہے"

جعفربن ربیع رحمہ اﷲ فرماتے ہے " میں پانچ سال امام صاحب کی خدمت میں رہا میں نے ان جیسا خموش انسان نہیں دیکھا جب فقہ کا مسئلہ پوچھا جاتا تو کھل جاتے اور علم کا دریا لگتے تھے "

عبد الله بن ابی داؤد رحمہ اﷲ فرماتے ہیں " اہل اسلام پر فرض ہے کہ وہ اپنی نمازوں میں کے بعد امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کیلئے دعا کریں

شافعی المذہب محدث خطیب تبریزی رحمہ اﷲ 743ھ ) نے مشکو'تہ شریف جمع کی پھر الاکمال کے نام سے رجل پر کتاب لکھی انہوں نے مشکو'تہ میں اگرچہ امام صاحب سے کوئی حدیث نقل نہیں کی مگر برکت کے لئے آپ کا تذکرہ کیا فرماتے ہیں " امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ بڑھے عالم تھے صاحب عمل پریز گر تھے دنیا سے بے رغبت اور عبادت گزار تھے علوم شریعت میں امام تھے اگرچہ مشکو'تہ میں ہم نے ان سے کوئی روایت نہیں لی یھاں ذکر کرنے سے ہمی غرض ان سے برکت حاصل کرنا ہے " امام صاحب رحمہ اﷲ علو مرتبت اور اونچے علم کی اور کیا نشانی ہو سکتی ہے


--

Remember Me In Prayers

Aadi Khan

Subcribe E-Mail Click Here
Subcribe SMS Click Here
Join UOFace Book
Visit Website Click Here


--
For study materials, past papers and assignments,
Join VU School at www.VusCool.com
and www.VUGuys.com
CoooL Virtual University Students Google Group.
To post to this group, send email to coool_vu_students@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/coool_vu_students?hl=en

No comments:

Post a Comment